ارشد شریف ولد محمد شریف، ایک پاکستانی صحافی، مصنف اور ٹیلی ویژن نیوز اینکر تھے۔ انھوں نے تحقیقاتی صحافت میں مہارت حاصل کی
اور برطانیہ سمیت قومی اور بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے لیے ملک میں بہت سے سیاسی واقعات کا احاطہ کیا۔ ان کو 23 مارچ 2019
میں انہیں صدر پاکستان عارف علوی نے صحافت میں ان کی خدمات پر پرائیڈ آف پرفارمنس سے نوازا۔
اور برطانیہ سمیت قومی اور بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے لیے ملک میں بہت سے سیاسی واقعات کا احاطہ کیا۔ ان کو 23 مارچ 2019
میں انہیں صدر پاکستان عارف علوی نے صحافت میں ان کی خدمات پر پرائیڈ آف پرفارمنس سے نوازا۔

ابتدائی زندگی
ارشد شریف کراچی، پاکستان میں پاک بحریہ کے ایک کمانڈر محمد شریف کے ہاں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنے صحافتی کیریئر کا آغاز 1993 میں ایک فری لانس کے طور پر کیا جب وہ ابھی طالب علم تھے۔ انہوں نے اسلام آباد کی قائداعظم یونیورسٹی سے پبلک ایڈمنسٹریشن میں ماسٹر آف سائنس کی ڈگری حاصل کی۔
ذاتی زندگی
ارشد شریف کے والد کمانڈر محمد شریف مئی ۲۰۱۱ میں آرمڈ فورسز انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے تھے۔ ان کے چھوٹے بھائی میجر اشرف شریف مئی میں اپنے والد کی نماز جنازہ میں شرکت کے لیے جاتے ہوئے راستے میں گاڑی الٹنے سے ہلاک ہو گئے تھے۔
۲۰۱۱ اپنے والد، میجر اشرف شریف کی موت کی خبر سن کر، ڈرائیور یا اسکارٹ سے انکار کرتے ہوئے بنوں چھاؤنی چھوڑ گئے۔
چند کلومیٹر دور ان کی گاڑی سڑک سے ہٹ کر ایک درخت سے ٹکرا گئی جس سے وہ موقع پر ہی ہلاک ہو گیا۔ کمانڈر محمد شریف اور میجر اشرف شریف کو پورے فوجی اعزاز کے ساتھ قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔
ارشد شریف نے آج نیوز اور دنیا ٹی وی میں بطور ڈائریکٹر نیوز سربراہ بھی رہے۔ انہوں نے ۲۰۱۱ میں ڈان نیوز کے بیورو چیف کے طور پر کام کیا۔
ان کی پہلی میڈیا ملازمت ہفتہ وار اشاعت پلس کے ساتھ تھی۔ انہوں نے ۱۹۹۹ میں کالم نگار، رپورٹر اور منیجنگ ایڈیٹر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ ارشد شریف نے ۱۹۹۹ میں دی نیوز اور ۲۰۰۱ میں ڈیلی ڈان میں شمولیت اختیار کی۔
صحافتی کیریئر
شریف نے دفاع اور خارجہ امور میں مہارت کے ساتھ وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں میں تنازعات کا احاطہ کیا۔ انھون نے لندن، پیرس، اسٹراسبرگ اور کیل سے معروف پاکستانی خبر رساں اداروں کے لیے رپورٹنگ کی۔ وہ ۲۰۱۲ کے آگہی ایوارڈ کے فاتح ہیں۔ شریف بطور اینکر اور عدیل راجہ نے بطور پروڈیوسر پروگرام پاور پلے کے لیے ۲۰۱۶ کے انویسٹی گیٹو جرنلسٹ آف دی ایئر کا ایوارڈ جیتا تھا۔ ۲۰۱۸ میں، شریف نے کرنٹ افیئر اینکر آف دی ایئر کا ایوارڈ جیتا تھا۔
شریف نے ۲۰۱۴ میں اے آر وائی نیوز پر اپنا پروگرام پاور پلے شروع کیا۔ پروگرام میں ناظرین کو بحث کرنے کی بجائے نئی معلومات دینے پر توجہ دی گئی۔
موت اور رد عمل
۲۳ اکتوبر ۲۰۲۲ کو ارشدشریف کو کینیا کے مقام نیروبی میں مقامی پولیس نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ پولیس نے اس شوٹنگ کو غلط شناخث کا معاملہ قرار دیا، اور سوشل میڈیا پر قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ انہیں قتل کر دیا گیا ہے۔
شریف کے قتل کی خبر پر پاکستان اور بیرون ملک صدمہ پہنچا۔ صدر پاکستان عارف علوی نے شریف کی موت کو "صحافت اور پاکستان کے لیے ایک عظیم نقصان" قرار دیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے قتل کو افسوسناک خبر قرار دیا۔ سابق وزیر اعظم عمران خان نے ٹویٹر پر لکھا کہ وہ ارشد شریف کے بہیمانہ قتل پر صدمے میں ہیں جنہوں نے سچ بولنے کی آخری قیمت ادا کی ء اپنی زندگی۔
ایوارڈز اور پہچان
۱۔ صدر پاکستان کی طرف سے 2019 میں پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ
۲۔ آغاہی ایوارڈ برائے صحافت
ارشد شریف کراچی، پاکستان میں پاک بحریہ کے ایک کمانڈر محمد شریف کے ہاں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنے صحافتی کیریئر کا آغاز 1993 میں ایک فری لانس کے طور پر کیا جب وہ ابھی طالب علم تھے۔ انہوں نے اسلام آباد کی قائداعظم یونیورسٹی سے پبلک ایڈمنسٹریشن میں ماسٹر آف سائنس کی ڈگری حاصل کی۔
ذاتی زندگی
ارشد شریف کے والد کمانڈر محمد شریف مئی ۲۰۱۱ میں آرمڈ فورسز انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے تھے۔ ان کے چھوٹے بھائی میجر اشرف شریف مئی میں اپنے والد کی نماز جنازہ میں شرکت کے لیے جاتے ہوئے راستے میں گاڑی الٹنے سے ہلاک ہو گئے تھے۔
۲۰۱۱ اپنے والد، میجر اشرف شریف کی موت کی خبر سن کر، ڈرائیور یا اسکارٹ سے انکار کرتے ہوئے بنوں چھاؤنی چھوڑ گئے۔
چند کلومیٹر دور ان کی گاڑی سڑک سے ہٹ کر ایک درخت سے ٹکرا گئی جس سے وہ موقع پر ہی ہلاک ہو گیا۔ کمانڈر محمد شریف اور میجر اشرف شریف کو پورے فوجی اعزاز کے ساتھ قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔
ارشد شریف نے آج نیوز اور دنیا ٹی وی میں بطور ڈائریکٹر نیوز سربراہ بھی رہے۔ انہوں نے ۲۰۱۱ میں ڈان نیوز کے بیورو چیف کے طور پر کام کیا۔
ان کی پہلی میڈیا ملازمت ہفتہ وار اشاعت پلس کے ساتھ تھی۔ انہوں نے ۱۹۹۹ میں کالم نگار، رپورٹر اور منیجنگ ایڈیٹر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ ارشد شریف نے ۱۹۹۹ میں دی نیوز اور ۲۰۰۱ میں ڈیلی ڈان میں شمولیت اختیار کی۔
صحافتی کیریئر
شریف نے دفاع اور خارجہ امور میں مہارت کے ساتھ وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں میں تنازعات کا احاطہ کیا۔ انھون نے لندن، پیرس، اسٹراسبرگ اور کیل سے معروف پاکستانی خبر رساں اداروں کے لیے رپورٹنگ کی۔ وہ ۲۰۱۲ کے آگہی ایوارڈ کے فاتح ہیں۔ شریف بطور اینکر اور عدیل راجہ نے بطور پروڈیوسر پروگرام پاور پلے کے لیے ۲۰۱۶ کے انویسٹی گیٹو جرنلسٹ آف دی ایئر کا ایوارڈ جیتا تھا۔ ۲۰۱۸ میں، شریف نے کرنٹ افیئر اینکر آف دی ایئر کا ایوارڈ جیتا تھا۔
شریف نے ۲۰۱۴ میں اے آر وائی نیوز پر اپنا پروگرام پاور پلے شروع کیا۔ پروگرام میں ناظرین کو بحث کرنے کی بجائے نئی معلومات دینے پر توجہ دی گئی۔
موت اور رد عمل
۲۳ اکتوبر ۲۰۲۲ کو ارشدشریف کو کینیا کے مقام نیروبی میں مقامی پولیس نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ پولیس نے اس شوٹنگ کو غلط شناخث کا معاملہ قرار دیا، اور سوشل میڈیا پر قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ انہیں قتل کر دیا گیا ہے۔
شریف کے قتل کی خبر پر پاکستان اور بیرون ملک صدمہ پہنچا۔ صدر پاکستان عارف علوی نے شریف کی موت کو "صحافت اور پاکستان کے لیے ایک عظیم نقصان" قرار دیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے قتل کو افسوسناک خبر قرار دیا۔ سابق وزیر اعظم عمران خان نے ٹویٹر پر لکھا کہ وہ ارشد شریف کے بہیمانہ قتل پر صدمے میں ہیں جنہوں نے سچ بولنے کی آخری قیمت ادا کی ء اپنی زندگی۔
ایوارڈز اور پہچان
۱۔ صدر پاکستان کی طرف سے 2019 میں پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ
۲۔ آغاہی ایوارڈ برائے صحافت
Last edited: