اسحاق ڈار کی واپسی اور ڈالر کی قیمت میں کمی

پاکستان میں گذشتہ دو روز میں ملکی کرنسی کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ انٹربینک میں ایک ڈالر کی قیمت دو روز میں چھ روپے کے لگ بھگ گر چکی ہے جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں 11 روپے کی کمی دیکھی گئی ہے۔
کرنسی مارکیٹ قیاس آرائیوں کی بنیاد پر بھی ڈالر کی قیمت اوپر نیچے ہو رہی تھی اس لئے اسحاق ڈار کی پانچ سال بعد واپسی کے بعد سے ڈالر کی قیمت میں کمی دیکھی جا رہی ہے جو گذشتہ ہفتے انٹربینک میں 245 روپے کی حد تک چلا گیا تھا


usa.jpg
کرنسی مارکیٹ سے منسلک افراد کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کرنسی مارکیٹ اور سٹاک مارکیٹ ملک میں ہونے والی ہر پیش رفت پر ردعمل دیتی ہیں، اسحاق ڈار کیونکہ بطور وزیر خزانہ ڈالر کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے ایک عمومی تاثر رکھتے ہیں اس لیے کرنسی مارکیٹ نے ان کی بطور وزیر خزانہ واپسی پر اپنا ردعمل دیا ہے۔
جب پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے خاتمے کے بعد پی ڈی ایم کی اتحادی جماعتوں نے حکومت بنائی تھی تو اس وقت بھی ڈالر کی قیمت میں آٹھ سے نو روپے کی کمی واقع ہوئی تھی۔
اسی طرح جب آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے قرضہ پروگرام کی بحالی کی منظوری دی تو اس وقت بھی ڈالر کی قیمت میں کمی ریکارڈ کی گئی تھی اور مفتاح اسماعیل کی جگہ پر اسحاق ڈار کی وزیر خزانہ کی پیش رفت اسی مارکیٹ سینٹیمنٹ یعنی تاثر کا حصہ ہے کہ جب مارکیٹ ایسے مواقع پر اپنا ردعمل دیتی ہے۔
لوگ اپنی بچت ڈالروں میں بدلتے ہیں اور جب کوئی ایسی پیش رفت ہوتی ہے کہ جس سے قیمت کم ہونے کا اندیشہ ہو تو اس پر فوراً ڈالرز کو فروخت بھی کر دیتے ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ اسحاق ڈار کے بارے میں عمومی تاثر ہے کہ وہ ڈالر کو کنٹرول کرنے کا تجربہ رکھتے ہیں اس لیے ممکنہ طور پر لوگوں نے ڈالر فروخت کیے ہیں۔
کرنسی ڈیلر اور ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ نے اس سلسلے میں کہا کہ ڈالر کی قیمت میں ہونے والی موجودہ کمی کی بڑی وجہ ڈالر کی قیاس آرائیوں پر مبنی تجارت ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ کافی عرصے سے ڈالر کی تجارت کو بھی سٹاک مارکیٹ کی طرح چلایا جا رہا ہے اور انٹر بینک مارکیٹ میں اسی بنیاد پر ڈالر کی قیمت کو اوپر نیچے لے جایا جاتا ہے۔
ظفر پراچہ نے کہا کہ اسحاق ڈار کے بارے میں ایک عمومی تاثر پایا جا رہا ہے کہ وہ ڈالر کو نیچے لے آئیں گے اس لیے کرنسی مارکیٹ میں بھی اس بنیاد پر ڈالر کو قیاس آرائیوں کی بنیاد پر نیچے گرایا گیا ہے مگر ان کے نزدیک ایسا نہیں کہ اسحاق ڈار کی واپسی کے بعد ڈالر رکھنے والے افراد جلدی میں ڈالر فرو خت کر رہے ہیں۔
پراچہ کے مطابق جولائی کے مہینے میں یہ ہوا تھا کہ جب لوگوں نے ڈالر دھڑا دھڑ فروحت کیے تھے جس سے ڈالر کی قیمت کم ہوئی تھی تاہم ابھی ایسی کوئی صورتحال نظر نہیں آتی۔
 

Attachments

  • usa.jpg
    usa.jpg
    12.6 KB · Views: 0

Forum statistics

Threads
4,185
Messages
4,227
Members
103
Latest member
Svetlesw
Back
Top