جیمز ویب دوربین کی نئی تصاویر: مشتری سے دور دراز کہکشاؤں تک کے مناظر

makaram

Administrator
Staff member

جیمز ویب دوربین کی نئی تصاویر: مشتری سے دور دراز کہکشاؤں تک کے مناظر​

Thanks for BBC.com/urdu
This article is Print on bbc.com/urdu

جیمز ویب دوربین سے لی گئی تصویر

،تصویر کا ذریعہNASA/ESA/CSA/JUPITER ERS TEAM/JUDY SCHMIDT
،تصویر کا کیپشن
مشتری کی یہ مکمل تصویر دوربین کی مدد سے لی گئی کئی تصاویر کو جوڑ کر حاصل کی گئی ہے
دنیا کی سب سے بڑی اور طاقتور خلائی دوربین سے نظامِ شمسی کے سب سے بڑے سیارے مشتری کی انتہائی شاندار اور حیران کن تصاویر لی گئی ہیں۔
امریکی خلائی ادارے ناسا کی جیمز ویب خلائی دوربین سے لی گئی ان تصاویر کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔
ان تصاویر میں قطبی روشنیاں، دیوہیکل طوفان، مشتری کے گرد چاند اور حلقے دیکھے جا سکتے ہیں جن کی مدد سے سائنسدانوں کو اس سیارے کے اندرونی حالات کے بارے میں مزید اشارے ملیں گے۔
گذشتہ برس خلا میں بھیجی جانے والی اس دوربین نے اب تک خلا کی کچھ شاندار تصاویر اتاری ہیں۔ آئیں ان میں سے کچھ پر نظر ڈالتے ہیں۔

زمین کو ہڑپ کر جانے والا طوفان​

جیمز ویب دوربین سے لی گئی تصویر

،تصویر کا ذریعہNASA/ ESA/ CSA/ JUPITER ERS TEAM/HUESO/ SCHMIDT
،تصویر کا کیپشن
دو چاند، حلقے اور دوردراز کہکشائیں اس تصویر میں دیکھی جا سکتی ہیں
مشتری کا عظیم سرخ دھبہ یعنی وہ مشہور طوفان جو حجم میں اتنا بڑا ہے کہ پوری زمین کو اپنے اندر سمو سکتا ہے، تصویر میں سفید دکھائی دے رہا ہے۔
چوڑائی کے رخ سے دیکھا جائے تو تصویر میں مشتری کے مدھم حلقے جو کہ سیارے سے دس لاکھ گنا خفیف ہیں، اس کے دو چاندوں امالتھیا اور ایڈریسٹی کے ساتھ موجود ہیں۔
جیمز ویب ایک بین الاقوامی خلائی مشن ہے جس کی قیادت ناسا کے پاس ہے اور یورپی اور کینیڈین خلائی ایجنسیاں اس میں شراکت دار ہیں۔
اس دوربین کو دسمبر 2021 میں خلا میں بھیجا گیا اور اس وقت یہ زمین سے 16 لاکھ کلومیٹر کے فاصلے پر موجود ہے۔

کائنات کے ابتدائی منظر​

Images

،تصویر کا ذریعہNASA/ESA/CSA/STSCI
،تصویر کا کیپشن
اس تصویر میں موجود سرخ قوسین ایسی کہکشاؤں سے روشنی لیتی تھیں جو کائنات کے انتہائی ابتدائی دور کی ہیں
جیمز ویب نے اپنی پہلی مکمل رنگین تصویر 12 جولائی کو جاری کی تھی۔
اسے کائنات کا اب تک کا سب سے مفصل انفراریڈ نظارہ قرار دیا جا رہا ہے جس میں ایسی کہکشاؤں کی روشنی دکھائی دے رہی ہے جسے زمین تک پہنچنے میں کئی ارب سال لگے ہیں۔
ہبل دوربین کی اس جانشین نے اس کے بعد سے کائنات میں انسان کے لیے جیسے ایک نئی کھڑکی کھول دی ہے۔

کیرینا نیبولا​

Carina Nebula

،تصویر کا ذریعہNASA/ESA/CSA/STSCI
،تصویر کا کیپشن
کیرینا آسمان میں موجود سب سے بڑی اور چمکدار ترین نیبولا ہے
جیمز ویب کی لی گئی اس تصویر میں ’کیرینا نیبولا‘ میں موجود ایسے ستارے اور ستاروں کے جھرمٹ دکھائی دیے جو اس سے پہلے پوشیدہ تھے۔
کیرینا آسمان میں موجود سب سے بڑی اور چمکدار ترین نیبولا ہے جو زمین سے 7600 نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے۔
نیبولا گیس اور گرد کے ایسے بادل ہوتے ہیں جن میں نئے ستارے تشکیل پاتے ہیں۔

ایک مرتا ہوا ستارہ​

Near-infrared and mid-infrared images of the Southern Ring

،تصویر کا ذریعہNASA/ESA/CSA/STSCI
،تصویر کا کیپشن
جنوبی دائرے کی انفراریڈ تصاویر جو جیمز ویب نے حاصل کی ہیں
جنوبی دائرہ یا ’ایٹ برسٹ نیبولا‘ گیس اور گرد کا ایک دیوہیکل بادل ہے جو اپنے مرکز میں ایک مرتے ہوئے ستارے کی روشنی سے روشن ہے۔
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ستارے توانائی کی پیداوار اور اپنی بیرونی تہوں کو چھوڑنے کے طریقوں میں تبدیلی لاتے ہیں اور جب ستارے بہت گرم ہو جاتے ہیں تو وہ اس تمام مواد کو توانائی بخشتے ہیں جسے انھوں نے پہلے خارج کر دیا تھا۔
یہ جنوبی دائرہ قطر میں نصف نوری سال جتنا بڑا ہے اور یہ زمین سے دو ہزار نوری سال کے فاصلے پر موجود ہے۔

کہکشاؤں کا ارتقا​

سٹیفنز کوئنٹیٹ

،تصویر کا ذریعہNASA/ESA/CSA/STSCI
،تصویر کا کیپشن
سٹیفنز کوئنٹیٹ پانچ دور دراز کہکشاؤں کا ایک بصری مجموعہ جیمز ویب کی پہلی مکمل رنگین تصاویر میں سے ایک تھی
جیمز ویب خلائی دوربین سے آنے والی نئی تصاویر میں سے ایک میں ’سٹیفنز کوئنٹیٹ‘ نامی کہکشاؤں کے جھرمٹ کی نئی تفصیلات بھی شامل ہیں۔ یہ کہکشائیں دریافت ہونے والے اپنی نوعیت کا پہلا گروپ تھیں۔
ناسا کے مطابق، نئی تصویر میں اس بات کی تفصیلات موجود ہیں کہ کہکشائیں کس طرح ایک دوسرے میں ستاروں کی تشکیل کے عمل کو متحرک کرتی ہیں اور کس طرح گیس ان کہکشاؤں میں متحرک رہتی ہے۔
ان تصاویر میں سٹیفنز کوئنٹیٹ میں ایک بلیک ہول کے ذریعے خارج ہونے والے بہاؤ کو بھی اس تفصیل سے دیکھا جا سکتا ہے جو پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا تھا۔

ہم سے 50 کروڑ نوری سال دور​

Cartwheel galaxy

،تصویر کا ذریعہNASA/ESA/CSA/STSCI
،تصویر کا کیپشن
پہیے جیسی ایک گلابی کہکشاں
کارٹ وہیل کہکشاں کی اس تصویر سے جو جیمز ویب دوربین نے حاصل کی ہے، ستارے کی تشکیل اور کہکشاں کے مرکزی بلیک ہول کے بارے میں نئی تفصیلات سامنے آئی ہیں۔
یہ کہکشاں زمین سے 50 کروڑ نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے۔
ناسا کے مطابق یہ تصویر اربوں برس میں کارٹ وہیل کہکشاں میں آنے والی تبدیلیوں کا نیا منظر دکھاتی ہے۔
جیمز ویب دوربین کے ذریعے اب تک کھینچی گئی تصاویر کو ماہرین فلکیات نے ’ناقابل یقین‘ قرار دیا ہے اور جیمز ویب اس کے بعد کیا تصویر کھینچیں گی اس بارے میں کافی جوش و خروش اور توقعات پائی جاتی ہیں۔
 
Back
Top