چندی گڑھ: نجی یونیورسٹی میں لڑکیوں کی نہاتے ہوئے بنائی گئی خفیہ ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد طلبہ کا احتجاج

makaram

Administrator
Staff member

چندی گڑھ: نجی یونیورسٹی میں لڑکیوں کی نہاتے ہوئے بنائی گئی خفیہ ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد طلبہ کا احتجاج​

انڈیا کے شہر چندی گڑھ کی ایک نجی یونیورسٹی میں آٹھ طالبات نے قابل اعتراض ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد خودکشی کی مبینہ کوشش
بی بی سی کے نامہ نگار گرومندر سنگھ گریوال کے مطابق انڈیا کے معروف شہر چندی گڑھ کے قریب ایک نجی یونیورسٹی میں سنیچر کی رات دیر گئے کم از کم آٹھ لڑکیوں نے خودکشی کی مبینہ کوشش کی جس کے بعد یونیورسٹی کیمپس میں ہنگامہ آرائی شروع ہو گئی۔
تاہم یونیورسٹی انتظامیہ نے کسی بھی لڑکی کے خودکشی کرنے کی کوشش سے انکار کیا ہے اور اسے افواہ قرار دیا ہے۔
اس نجی یونیورسٹی کے طلبہ کی جانب سے شیئر کی گئی ویڈیو میں ایک لڑکی یہ اعتراف کرتی نظر آرہی ہے کہ اس نے ساتھی لڑکیوں کی نہاتے ہوئے خفیہ ویڈیوز بنائی تھیں۔ الزام ہے کہ اس لڑکی نے یہ ویڈیوز شملہ میں رہنے والے ایک لڑکے کو بھیجیں جس نے یہ ویڈیوز وائرل کر دیں۔
پولیس کے مطابق ایم ایم ایس وائرل کرنے والی لڑکی کے خلاف تھانہ کھرڑ میں مقدمہ درج کر کے لڑکی کو تحویل میں لے کر پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔
یونیورسٹی کے ترجمان نے طالبات کی خودکشی سے متعلق کی خبروں کو مسترد کر تے ہوئے کہا ہے کہ یہ محض میڈیا کی افواہیں ہیں۔
تاہم یونیورسٹی کیمپس میں پولیس کی گاڑیاں اور ایمبولینسز بھی نظر آئیں جن میں کچھ لڑکیوں کو ہسپتال لے جایا گیا ہے۔ یونیورسٹی کی ہی ایک اور ویڈیو میں کچھ طالبات کو بے ہوشی کی حالت میں دیکھا جا سکتا ہے جنھیں مقامی ہسپتال لے جایا جا رہا ہے۔
بی بی سی کے نامہ نگار گرومندر سنگھ گریوال کے مطابق خودکشی کی مبینہ کوشش کرنے والی طالبات میں سے چند کی حالت تشویشناک ہے۔ انڈین میڈیا کی خبروں میں یہ دعویٰ بھی کیا جا رہا ہے کہ ایک طالبہ کی موت ہوگئی ہے لیکن پولیس نے اسے افواہ قرار دیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ لڑکیوں نے خودکشی کی کوشش نہیں کی بلکہ احتجاج کے دوران گرمی کی وجہ سے وہ بے ہوش ہوگئی تھیں۔
یہ معاملہ اتوار کی صبح تقریباً تین بجے پولس کے علم میں آیا اور پولس ابھی تک اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ تاہم پولیس نے اب تک اس معاملے میں باضابطہ طور پر کوئی سرکاری بیان نہیں دیا ہے۔
موہالی کے ایس ایس پی وویک سونی نے صحافیوں کو بتایا کہ اب تک پولیس کو ایسے شواہد نہیں ملے جس سے یہ ظاہر ہو کہ طالبات نے خودکشی کی کوشش کی ہے۔
انھوں نے کہا کہ کچھ طالبات کو ہسپتال لایا گیا تھا لیکن ڈاکٹروں کی اب تک کی میڈیکل رپورٹس میں خودکشی کی کوشش کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ انھوں نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ کسی بھی قسم کی افواہوں پر یقین نہ کریں اور اس معاملے میں کسی کی ہلاکت نہیں ہوئی ہے۔

ویڈیو کس نے وائرل کی؟​

ایک دوسری وائرل ویڈیو میں ہاسٹل وارڈن ملزم لڑکی سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔ جس میں لڑکی کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ اس نے کچھ ویڈیوز بنا کر شملہ میں رہنے والے ایک لڑکے کو بھیجی تھیں۔
وارڈن نے پوچھا کہ اس نے ایسا کیوں کیا جس کا لڑکی کے پاس کوئی جواب نہیں تھا۔
Thanks and reward to BBC.com/urdu and Link is for full news is https://www.bbc.com/urdu/regional-62944867
 
Back
Top