آئی ایم ایف کی ویب سائٹ پر اس معاہدے کی تفصیلات ایک 120 صفحات پر مبنی رپورٹ میں درج ہیں
رواں مالی سال کے دوران پرائمری سرپلس 401 ارب روپے رکھا جائے گا اور زراعت اور تعمیرات کے شعبوں پر ٹیکس عائد
کیا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان اس معاہدے کے تحت توانائی کے شعبے کی سبسڈی بتدریج کم کی جائے گی اور تنخواہوں اور پینشن کی مد میں اخراجات کو بھی کم کرے گا۔
معاہدے کی تفصیلات میں یہ بھی درج ہے کہ ’بینظیر انکم سپورٹ پروگرام جیسے کفالت پروگراموں کی فنڈنگ میں اضافہ کیا جائے گا اور مرکزی اور صوبائی حکومتیں بہبود کے شعبے میں فنڈز بڑھائیں گی۔
’درآمدات پر پابندیاں ختم کی جائیں گی اور کرنسی کی شرح تبادلہ کو مارکیٹ کے مطابق رکھا جائے گا۔‘
اس کے علاوہ حکومت معاہدے کے تحت نئی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم جاری نہیں کرے گی اور ٹیکس چھوٹ یا ٹیکس مراعات بھی جاری نہیں کرے گی جبکہ سرکاری اداروں کی مانیٹرنگ رپورٹ بھی جاری کی جائے گی۔
آئی ایم معاہدے سے متعلق رپورٹ کے مطابق ’ڈالر کے اوپن اور انٹربینک ریٹ میں 1.25 فیصد سے زیادہ فرق نہیں ہو گا۔
رواں مالی سال کے دوران پرائمری سرپلس 401 ارب روپے رکھا جائے گا اور زراعت اور تعمیرات کے شعبوں پر ٹیکس عائد
کیا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان اس معاہدے کے تحت توانائی کے شعبے کی سبسڈی بتدریج کم کی جائے گی اور تنخواہوں اور پینشن کی مد میں اخراجات کو بھی کم کرے گا۔
معاہدے کی تفصیلات میں یہ بھی درج ہے کہ ’بینظیر انکم سپورٹ پروگرام جیسے کفالت پروگراموں کی فنڈنگ میں اضافہ کیا جائے گا اور مرکزی اور صوبائی حکومتیں بہبود کے شعبے میں فنڈز بڑھائیں گی۔
’درآمدات پر پابندیاں ختم کی جائیں گی اور کرنسی کی شرح تبادلہ کو مارکیٹ کے مطابق رکھا جائے گا۔‘
اس کے علاوہ حکومت معاہدے کے تحت نئی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم جاری نہیں کرے گی اور ٹیکس چھوٹ یا ٹیکس مراعات بھی جاری نہیں کرے گی جبکہ سرکاری اداروں کی مانیٹرنگ رپورٹ بھی جاری کی جائے گی۔
آئی ایم معاہدے سے متعلق رپورٹ کے مطابق ’ڈالر کے اوپن اور انٹربینک ریٹ میں 1.25 فیصد سے زیادہ فرق نہیں ہو گا۔